Categories: GazalsSad Poetry

میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری

میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری
اسے خبر ہی نہ تھی، خاک کیمیا تھی مری

میں چپ ہوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ہوئی
پھر اس کے بعد تو آواز جا بجا تھی مری

جو طعنہ زن تھا مری پوششِ دریدہ پر
اسی کے دوش پہ رکھی ہوئی قبا تھی مری

میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد آتا نہیں
میں اس کو بھول گیا ہوں، یہی سزا تھی مری

شکست دے گیا اپنا غرور ہی اس کو
وگرنہ اس کے مقابل بساط کیا تھی مری

کہیں دماغ کہیں دل کہیں بدن ہی بدن
ہر اک سے دوستی یاری جدا جدا تھی مری

کوئی بھی کوئے محبت سے پھر نہیں گزرا
تو شہرِ عشق میں کیا آخری صدا تھی مری؟

جو اب گھمنڈ سے سر کو اٹھائے پھرتا ہے
اسی طرح کی تو مخلوق خاکِ پا تھی مری

ہر ایک شعر نہ تھا در خورِ قصیدۂ دوست
اور اس سے طبعِ رواں خوب آشنا تھی مری

میں اس کو دیکھتا رہتا تھا حیرتوں سے فراز
یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی مری

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago