مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو
تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو
آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو
ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر
تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو
مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو
ہونے کو ہے طُلوع، صبَاحِ شبِ وصال!
بُجھنے کو ہے چراغِ شبِسْتانِ آرزُو
اِک وہ، کہ آرزؤں پہ، جیتے ہیں عُمْر بھر!
اِک ہم، کہ ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزُو
آنکھوں سے جُوئے خُوں ہے روَاں، دل ہے داغ داغ
دیکھے کوئی، بہارِ گُلِستانِ آرزُو
دل میں نِشاطِ رفتہ کی دُھنْدلی سی یاد ہے!
یا شمْعِ وصْل ہے، تہِ دامانِ آرزُو
اختر کو زندگی کا بھروسا نہیں رہا
جب سے، لُٹا چُکے سَروسامانِ آرزُو
اختر شیرانی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…