مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے

مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے
جو اجنبی تھے وہی ان کے رازداں نکلے

حرم سے بھاگ کے پہنچے جو دَیرِ راہب میں
تو اہلِ دَیر ہمارے مزاج داں نکلے

بہت قریب سے دیکھا جو فوجِ اعداء کو
تو ہر قطار میں یارانِ مہرباں نکلے

سکوتِ شب نے سکھایا ہمیں سلیقۂ نطق
جو ذاکرانِ سحر تھے وہ بے زباں نکلے

میانِ راہ کھڑے ہیں اس انتظار میں ہم
کہ گردِ راہ ہٹے، اور کارواں نکلے

گماں یہ تھا کہ پسِ کوہ بستیاں ہوں گی
وہاں گئے تو مزاراتِ بے نشاں نکلے

افق سے پہلے تو دھندلا سا اک غبار اٹھا
پھر اس کے بعد ستاروں کے کارواں نکلے

کمالِ شوق سے چھیڑا تھا جن کو مطرب نے
وہ راگ ساز کے سینے سے نوحہ خواں نکلے

رئؔیس حجرۂ تاریک جاں کو کھول تو دوں
جو کوئی آفتِ قتالۂ جہاں نکلے​

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago