محفل میں میری آ
که طبیعت اداس ھے
رخ سے نقاب اٹھا
که طبیعت اداس ھے
کوئ راگ گنگنا
کوئ تان چھیڑ دے
مطرب رباب بجا
که طبیعت اداس ھے
ساقی میرے کرم کی
کر آج انتھا
جام صبر پلا کے
طبیعت اداس ھے
نالے تیرے هجر میں
کرتے ھیں کو بکو
دے زھر سی دوا
! …….. که طبیعت اداس ھے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…