مجھ پہ بھی چشمِ کرم اے میرے آقا ﷺ کرنا
حق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضا کرنا
تو کسی کو بھی اُٹھاتا نہیں اپنےدَر سے
کہ تیری شان کے شایاں نہیں ایسا کرنا
میں کہ ذرہ ہوں مجھے وُسعتِ صحرا دے دے
کہ تیرے بس میں ہے قطرے کو بھی دریا کرنا
یہ تیرا کام ہے اے آمِنہ کے دُرِّ یتیم
ساری اُمَّت کی شفاعت تنِ تنہا کرنا
میں ہُوں بے کس تیرا شَیوا ہے سہارا دینا
میں ہوں بیمار تیرا کام ہے اچھا کرنا
چاند کی طرح تیرے گِرد وہ تاروں کا ہجوم
وہ تیرا حلقہ ٕ اصحاب میں بیٹھا کرنا
اُن صحابہ کی پُر اطوار نِگاہوں کو سلام
جنکا مسلک تھا طوافِ رُخِ زَیبا کرنا
کوٸی فاوق سے پوچھے کہ کسے آتا ہے
دِل کی دُنیاکو نظر سے تہ و بالا کرنا
مجھ پہ محشر میں نصیر اُنکی نظر پڑ ہی گٸی
کہنے والے اِسے کہتے ہیں خُدا کا کرنا
پیر نصیرُ الدین نصیر
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…