مجھ سے اونچا ترا قد ہے، حد ہے
پھر بھی سینے میں حسد ہے؟ حد ہے
میرے تو لفظ بھی کوڑی کے نہیں
تیرا نقطہ بھی سند ہے، حد ہے
تیری ہر بات ہے سر آنکھوں پر
میری ہر بات ہی رد ہے، حد ہے
عشق میری ہی تمنا تو نہیں
تیری نیت بھی تو بد ہے، حد ہے
زندگی کو ہے ضرورت میری
اور ضرورت بھی اشد ہے، حد ہے
بے تحاشہ ہیں ستارے لیکن
چاند بس ایک عدد ہے، حد ہے
اشک آنکھوں سے یہ کہہ کر نکلا
یہ ترے ضبط کی حد ہے؟ حد ہے
روک سکتے ہو تو روکو جاذلؔ
یہ جو سانسوں کی رسد ہے، حد ہے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…