مجھے التفات سے باز رکھ مجھے زندگی کی سزا نہ دے
یہ نوازشات کا سلسلہ، مِرا درد اور بڑھا نہ دے
کبھی رنگ روپ بدل لیا، کبھی خود کو خود سے چھپا لیا
کہ جہانِ حرص وہَوس کہیں کوئی تازہ زخم لگا نہ دے
یہ ھے میری خواہشِ معتبر مجھے گھر کے کونے میں دفن کر
مجھے گھر کے کونے میں دفن کر مجھے بےگھری کی سزا نہ دے
ذرا ہاتھ رکھ مرے ہاتھ پر، ذرا غور کر مری بات پر
ترے ہجر کی یہ تپش کہیں مری خواہشوں کو مٹا نہ دے
ابھی صبر کر ابھی صبر کر، کسی فیصلے سے گریز کر
تری گھر بسانے کی آرزو یہ مکان تیرا جلا نہ دے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…