Categories: GazalsUncategorized

مجھے التفات سے باز رکھ مجھے زندگی کی سزا نہ دے

مجھے التفات سے باز رکھ مجھے زندگی کی سزا نہ دے
یہ نوازشات کا سلسلہ، مِرا درد اور بڑھا نہ دے

کبھی رنگ روپ بدل لیا، کبھی خود کو خود سے چھپا لیا
کہ جہانِ حرص وہَوس کہیں کوئی تازہ زخم لگا نہ دے

یہ ھے میری خواہشِ معتبر مجھے گھر کے کونے میں دفن کر
مجھے گھر کے کونے میں دفن کر مجھے بےگھری کی سزا نہ دے

ذرا ہاتھ رکھ مرے ہاتھ پر، ذرا غور کر مری بات پر
ترے ہجر کی یہ تپش کہیں مری خواہشوں کو مٹا نہ دے

ابھی صبر کر ابھی صبر کر، کسی فیصلے سے گریز کر
تری گھر بسانے کی آرزو یہ مکان تیرا جلا نہ دے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago