Categories: Gazals

لوگوں کے لیے صاحبِ کردار بھی میں تھا

لوگوں کے لیے صاحبِ کردار بھی میں تھا
خوُد اپنی نگاہوں میں گُنہگار بھی میں تھا

کیوں اب مِرے مَنصب کی سلامی کو کھڑے ہو
یارو! کبھی رُسوا سرِ بازار بھی میں تھا

میں خوُد ہی چُھپا تھا کفِ قاتل کی شِکن میں
مقتوُل کی ٹوُٹی ہُوئی تلوار بھی میں تھا

میری ہی صدا لَوٹ کے آئی ہے مُجھی تک
شاید حدِ افلاک کے اُس پار بھی میں تھا

منزل پہ جو پہنچا ہُوں تو معلوم ہُوا ہے
خوُد اپنے لیے راہ کی دیوار بھی میں تھا

اب میرے تعارف سے گُریزاں ہے توُ، لیکن
کل تک تِری پہچان کا معیار بھی میں تھا

دیکھا تو میں اَفشا تھا ہر اِک ذہن پہ محسنؔ
سوچا تو پسِ پردہء اسرار بھی میں تھا

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago