غمِ ہجر سے نہ دل کو کبھی ہمکنار کرنا
میں پِھر آؤں گا پلٹ کر میرا انتظار کرنا
مجھے ڈر ہے میرے آنسو تِری آنکھ سے نہ چھلکیں
ذرا سوچ کر سمجھ کر مجھے سوگوار کرنا
اُسے ڈھوُنڈ سب سے پہلے جو مِلا نہیں ہے تُجھ کو
یہ ستارے آسماں کے کبھی پھر شمار کرنا
مرے شہر کی فضا میں کوئی زہر بھر گیا ہے
ترے حسن پر ہے لازم اُسے خوشگوار کرنا
میں اُٹھاؤں گا نہ احساں تِرے بعد ناخدا کا
مجھے توُ نے ہی ڈبویا، مجھے توُ ہی پار کرنا
یہی رہ گیا مداوا مِری بدگمانیوں کا
تِرا مُسکرا کے مِلنا، مِرا اعتبار کرنا
مرے بدنصیب واعظ تری زندگی ہی کیا ہے
نہ کسی سے دل لگانا نہ کسی سے پیار کرنا
کبھی اقتدار بخشے جو خدا قتیلؔ تجھ کو
جو روش ہے قاتلوں کی وہ نہ اختیار کرنا
قتیل شفائی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…