عشق میں صبر کارگر نہ ہوا
آہ کی ، آہ میں اثر نہ ہُوا
نخلِ اُمّید باروٙر نہ ہوا
جو نہ ہونا تھا، عمر بھر نہ ہُوا
اِتنا آساں نہیں کسی پہ کرم
آپ شرمائیں گے، اگر نہ ہُوا
ہم ہوئے لاکھ سب سے بیگانے
وہ نہ اپنا ہوا، مگر نہ ہُوا
جس طرف انتظار میں ہم تھے
اُس طرف آپ کا گزر نہ ہُوا
غیر گھر کر گیا تیرے دل میں
اک میرا تیرے دل میں گھر نہ ہُوا
ہم وفا کر کے بےوفا ٹھہرے
کوئی الزام تیرے سٙر نہ ہُوا
میرے حالات سے نصیرؔ اب تک
باخبر، حُسنِ بے خبر نہ ہُوا
پِیر نصیر الدّین نصیرؔ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…