Categories: Gazals

عجب اداسی ہے

عجیب دن ہیں مرے اور عجب اداسی ہے
ترے بغیر مرے یار سب اداسی ہے

مجھے نواز کوئی ہجر سے بھرا ہوا عشق
میں وہ فقیر ہوں جس کی طلب اداسی ہے

کبھی کبھی تو الف لام میم کھلتا ہے
کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے رب اداسی ہے

ہماری مستی الستی ہمارا سوگ بہشت
ہمارے ہونے کا شاید سبب اداسی ہے

اک اور لہر بھی ہوتی ہے لہر کے اندر
اسی لیے تو میاں زیر لب اداسی ہے

تری کمی کا بھی اب دن منائیں گے ہم لوگ
اور اس کا نام رکھیں گے غضب اداسی ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago