Categories: GazalsSad Poetry

عالمِ عشق سے اِس ہجر میں لایا ہُوا ہُوں

عالمِ عشق سے اِس ہجر میں لایا ہُوا ہُوں
آخری اَشک ہوں اور آنکھ میں آیا ہُوا ہُوں

میرے اصراف سے پرہیز کیا جاۓ کہ میں
عہدِ افلاس میں مُشکل سے کمایا ہُوا ہُوں

روح سے روح کا رشتہ بھی بجا ہے لیکن
میں ابھی جسم کی تقریب میں آیا ہُوا ہُوں

جو بھی آتا ہے وہ پیاسا ہی چلا جاتا ہے
میں وہ دریا ہوں جو نظروں سے گرایا ہوا ہوں

کم سے کم تُو تو مِری زات پہ اُنگلی نہ اُٹھا
لاکھ سورج ہوں مگر تجھ پہ تو سایہ ہوا ہوں

مجھ کو تقدیر سے شکوہ ہے نہ قسمت سے گلہ
میں وہ بدبخت جو دانستہ گنوایا ہوا ہوں

ہو چُکے مسخ خدوخال مِرے چہرے کے
میں وہ لاش ہوں جو گلیوں میں پھرایا ہوا ہوں

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago