Categories: Gazals

ضرر رساں ہوں بہت، آشنا ہوں میں خود سے

ضرر رساں ہوں بہت، آشنا ہوں میں خود سے
تبھی تو فاصلہ رکھ کر کھڑا ہوں میں خود سے

سلام! کون؟ کہیں مل چکے ہیں کیا پہلے؟
ہزار بار یہ سب کہہ چکا ہوں میں خود سے

جھگڑتے وقت ذرا بھی لحاظ رکھتا نہیں
اگرچہ عمر میں کافی بڑا ہوں میں خود سے

مجھے ملی ہے گزشتہ برس کی اک تصویر
کہیں کہیں سے بہت مل رہا ہوں میں خود سے

جو درمیان سے تم ہٹ گئے تو ایک گیا
تمہاری سوچ ہے، جتنا خفا ہوں میں خود سے

سوال لکھ کے یہاں رکھ دو اور تم جاؤ
یہ کام کر لوں تو پھر پوچھتا ہوں میں خود سے

کہاں تلاش کروں؟ کیا کہوں کسی سے، عمیر!
کہ آتے جاتے کہیں گر گیا ہوں میں خود سے؟

عمیر نجمی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago