Categories: GazalsSad Poetry

شہر میں چاروں طرف ایک سڑک جاتی ہے

شہر میں چاروں طرف ایک سڑک جاتی ہے
میں بھٹکتا ہوں میرے ساتھ بھٹک جاتی ہے

جس الاؤ سے مجھے تم نے گزارا، مجھ پر
ہاتھ رکھو تو میری مٹی کھنک جاتی ہے

اتنا مانوس ہوں خود جا کے پکڑ لاتا ہوں
گھر کی ویرانی اگر راہ بھٹک جاتی ہے

اس کا مطلب ہے ابھی زندہ ہے پتھرائی نہیں
ہنسنے لگتا ہوں اگر آنکھ چھلک جاتی ہے

اب تسلسل سے میں خاموش نہیں رہ سکتا
بات کرلیتا ہوں خاموشی اٹک جاتی ہے

شور کرتے ہیں کسی یاد کے پنچھی مجھ میں
اور پھر بعد میں تنہائی بھڑک جاتی ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago