سنوار نوک پلک ابروؤں میں خم کردے
گرے پڑے ہوئے لفظوں کو محترم کردے
غرور اُس پہ بہت سجا ہے مگر کہدو
اِسی میں اُس کا بھلا ہے غرور کم کردے
یہاں لباس کی قیمت ہے آدمی کی نہیں
مجھے گلاس بڑا دے شراب کم کردے
چمکنے والی ہے تحریر میری قسمت کی
کوئی چراغ کی لَو کو ذرا سا کم کردے
کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دُعا دی تھی
زمین تیری خدا موتیوں سے نم کردے
بشیرؔ بدر
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…