Categories: GazalsSad Poetry

سفر منزل شب یاد نہیں

سفر منزل شب یاد نہیں
لوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیں

اولیں قرب کی سرشاری میں
کتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیں

دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی
تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں

وہ ستارا تھی کہ شبنم تھی کہ پھول
ایک صورت تھی عجب یاد نہیں

کیسی ویراں ہے گزر گاہ خیال
جب سے وہ عارض و لب یاد نہیں

بھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیار
یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں

ایسا الجھا ہوں غم دنیا میں
ایک بھی خواب طرب یاد نہیں

رشتۂ جاں تھا کبھی جس کا خیال
اس کی صورت بھی تو اب یاد نہیں

یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم
یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں

یاد ہے سیر چراغاں ناصرؔ
دل کے بجھنے کا سبب یاد نہیں

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago