سر راہ یوں ہم کو بلائیے نہ
نیا روگ جی کو لگائیے نہ
دل ہے بہل بھی سکتا ہے۔
کوشش کیجئیے،بہلائیے نا۔
میں جام صراحی سے نہیں پیتا۔
سنئیے،، آنکھوں سے پلائیے نا۔
کوئی پاؤں پڑتا رہا، ورد کرتا رہا۔
حضور رکیے. ، رک جائیے نا۔
عجیب لڑکی ہے، روز آ کے کہتی ہے۔
سنئیے نا. ۔ کچھ سنائیے نا۔
کیا کہا،؟ وہاں دل نہیں لگتا۔
میں صدقے! لاہور آ جائیے نا۔
سرحد پار بیٹھ کے کہتا ہے۔
چائے پئیں گے، کبھی آئیے نا۔
کیا. پتہ کب کون بدل جائے۔
آنکھوں میں رہئیے، دل میں سمائیے نہ۔
جوان چہرے کے درد پڑھنے ہیں مجھے۔
جی جی آپ۔۔۔۔. ذرا مسکرائیے نا۔
پہلے ہی کہا تھا باز رہئیے۔
اب فرمائیے، اور عشق فرمائیے نا۔
خود ہی مار کے پوچھتے ہیں۔
کیسے ہوا, ؟ کچھ بتائیے نا۔
تمام ہوا جذبہ عشق و جنوں۔؟.
اب جان چھوڑئیے، دفنائیے نا۔
شاویز۔۔ آور آپ پہ دل ہار گیا۔
کیسے جناب مجھے بھی سمجھائیے نا۔
شاویز احسن
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…