سجا کے جسم پہ پوشاک نارسائی کی
تمہارے ہجر کی تقریبِ رونمائی کی
مجھے تو کھا گیا عفریت عشق کا لیکن
جہاں بھی بس چلا ، لوگوں کی راہنمائی کی
شفائے کاملہ کی آس گھٹتی جاتی ہے
بڑھائی جاتی ہے مقدار جب دوائی کی
تمہاری شکل بھی یوسف سے کم نہیں ، اک دن
کھلے گی تم پہ حقیقت تمہارے بھائی کی
وہ دیوتا تو نہیں تھا مگر محبت میں
تمام عمر مرے زعم پر خدائی کی
میں چیخ چیخ کے کہتی ہوں قید رہنے دو
نکالتا ہے وہ صورت اگر رہائی کی
کشید کرتے تھے لذت گناہ گاری سے
قسم اٹھاتے ہوئے لوگ پارسائی کی
تمہیں جہاں پہ بچھڑنا ہو تم بچھڑ جانا
تمہارے پاس سہولت ہے بے وفائی کی
کومل جوئیہ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…