ستم کامیاب نے مارا
کرم لا جواب نے مارا
خود ہوئی گم ہمیں بھی کھو بیٹھی
نگہ بازیاب نے مارا
زندگی تھی حجاب کے دم تک
برہمئ حجاب نے مارا
عشق کے ہر سکون آخر کو
حسن کے اضطراب نے مارا
خود نظر بن گئی حجاب نظر
ہائے اس بے حجاب نے مارا
میں ترا عکس ہوں کہ تو میرا
اس سوال و جواب نے مارا
کوئی پوچھے کہ رہ کے پہلو میں
تیر کیا اضطراب نے مارا
بچ رہا جو تری تجلی سے
اس کو تیرے حجاب نے مارا
اب نظر کو کہیں قرار نہیں
کاوش انتخاب نے مارا
سب کو مارا جگرؔ کے شعروں نے
اور جگرؔ کو شراب نے مارا
جگرمرادآبادیؔ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…