Categories: GazalsSad Poetry

سب بیچ کر خریدا ہے خود کو یہاں کبھی

سب بیچ کر خریدا ہے خود کو یہاں کبھی
اور بیچتا ہوں خود کو ہی کر کے دکاں کبھی

دیواریں چار سُو اٹھیں کچھ اس طرح مرے
ملنے مرا نہ آ سکا سایہ یہاں کبھی

یوں بھی کبھی لگا کہ رگوں میں لہو جمے
اور اٹھتا جسم و جاں سے ہے میری دھواں کبھی

اس موڑ پہ ہے گرد ابھی تک اُڑی ہوئی
منزل نے راستے کو تھا چھوڑا جہاں کبھی

اک ڈر سے عمر بھر میں اندھیرے کئے رہا
میرا دیا جلا دے نہ میرا مکاں کبھی

اس شہر کی ہر آنکھ میں آنسو مرے ہی تھے
مشہور یوں ہوئی تھی مری داستاں کبھی

خود وقت لے کے آئے گا مرہم مرے لئے
ہے آنکھ منتظر کہ ہو ایسا سماں کبھی

بہتر ہے جی لیں اس کو جو اب پاس ہے مرے
ملتا یہاں پہ کس کو مکمل جہاں کبھی

ابرک تھا آفتاب کبھی ، یاد کیجئے
جس کو بجھا گیا تھا کوئی مہرباں کبھی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago