زاہد بدل گیا ہے سیانا بدل گیا
ڈنکے کی چوٹ پر ہے زمانہ بدل گیا
الٹا ہماری نسل نے سارا نظام یوں
اپنے بڑوں سے بچوں کا رتبہ بدل گیا
کہہ دو مسافروں سے نہ آئیں وہ لوٹ کر
رستہ یہ ان کے جاتے ہی رستہ بدل گیا
پلٹا تھا احتیاط سے ہم نے ورق ورق
جانے یہ کس مقام پہ قصہ بدل گیا
آرام، عیش خوب ہے ویران گھر میں اب
تنہائیوں سے جب ڈرے ، کمرہ بدل گیا
اتنا تو گر نہ پایا کہ گالی میں دے سکوں
گالی پہ مسکرایا ، ہاں اتنا بدل گیا
لکیں بھی ڈرتے ڈرتے جھپکتا ہوں آج کل
اس بیچ گر جہان کا نقشہ بدل گیا
ہر بار تیری شرطوں پہ تجھ کو منایا ہے
ہر بار زندگی ترا جھگڑا بدل گیا
صیاد نے اڑا دیا پنچھی فضاوں میں
پنچھی کو یوں لگا ہے کہ پنجرہ بدل گیا
سب کچھ بدل گیا ہے بجز ایک عذر کے
کیا کیجئے جناب زمانہ بدل گیا
ہم کو شکایتیں نہیں اتنا گلہ ہے بس
وہ چاہ آپ کی وہ بلانا بدل گیا
ابرک ہمیں بدل کے یوں خوش یار لوگ ہیں
جیسے کوئی خراب سا پرزہ بدل گیا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…