دیار غیر میں کیسے تجھے سدا دیتے
تو مل بھی جاتا تو آخر تجھے گنوا دیتے
تمہی نے نہ سنایا اپنا دکھ ورنہ
دعا وہ دیتے کہ آسماں ہلا دیتے
وہ تیرا غم تھا کہ تاثیر میرے لہجے کی
کہ جسے حال سناتے اُسے رولا دیتے
ہمیں یہ زعم تھا کہ اب کہ وہ پکاریں گے
انہیں یہ ضد تھی کہ ہر بار ہم صدا دیتے
تمھیں بھلانا اول تو دسترس میں نہیں
گر اختیار میں ہوتا تو کیا بھلا دیتے؟
سماعتوں کو میں تاعمر کوستا رہا وصی
وہ کچھ نہ کہتے مگر لب تو ہلا دیتے
وصی شاہ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…