دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہيں ہے
پھر اس ميں عجب کيا کہ تو بے باک نہيں ہے
ہے ذوق تجلی بھی اسی خاک ميں پنہاں
غافل! تو نرا صاحب ادراک نہيں ہے
وہ آنکھ کہ ہے سرم ہ افرنگ سے روشن
پرکار و سخن ساز ہے ، نم ناک نہيں ہے
کيا صوفی و ملا کو خبر ميرے جنوں کی
ان کا سر دامن بھی ابھی چاک نہيں ہے
کب تک رہے محکومی انجم ميں مری خاک
يا ميں نہيں ، يا گردش افلاک نہيں ہے
بجلی ہوں ، نظر کوہ و بياباں پہ ہے مری
ميرے ليے شاياں خس و خاشاک نہيں ہے
عالم ہے فقط مومن جاں باز کی ميراث
مومن نہيں جو صاحب لولاک نہيں ہے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…