Categories: GazalsSad Poetry

دل بہلتا ہے کہاں انجم و مہتاب سے بھی

دل بہلتا ہے کہاں انجم و مہتاب سے بھی
اب تو ہم لوگ گئے، دیدۂ بے خواب سے بھی

رو پڑا ہوں تو کوئی بات ہی ایسی ہو گی
میں کہ واقف تھا ترے ہجر کے آداب سے بھی

کچھ تو اس آنکھ کا شیوہ ہے خفا ہو جانا
اور کچھ بھول ہوئی ہے دلِ بےتاب سے بھی

اے سمندر کی ہَوا تیرا کرم بھی معلوم
پیاس ساحل کی تو بجھتی نہیں سیلاب سے بھی

کچھ تو اُس حسن کو جانے ہے زمانہ سارا
اور کچھ بات چلی ہے مرے احباب سے بھی

دل کبھی غم کے سمندر کا شناور تھا فرازؔؔ
اب تو خوف آتا ہے اک موجۂ پایاب سے بھی

فراز

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago