Categories: GazalsSad Poetry

دستِ شب پر دِکھائی کیا دیں گی

دستِ شب پر دِکھائی کیا دیں گی
سلوٹیں روشنی میں اُبھریں گی

گھر کی دیواریں میرے جانے پر
اپنی تنہائیوں کو سوچیں گی

اُنگلیوں کو تراش دوُں، پھر بھی
عادتاً اُس کا نام لکھیں گی

رنگ و بوُ سے کہیں پناہ نہیں
خواہشیں بھی کہاں اَماں دیں گی

ایک خوشبوُ سے بچ بھی جاؤں اگر
دوُسری نکہتیں جکڑ لیں گی

خواب میں تِتلیاں پکڑنے کو
نیندیں بچوں کی طرح دوڑیں گی

کِھڑکیوں پر دبیز پردے ہوں
بارشیں پھر بھی دستکیں دیں گی
پروین شاکر

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago