Categories: GazalsSad Poetry

درد کو جب دلِ شاعر میں زوال آتا ہے

درد کو جب دلِ شاعر میں زوال آتا ہے
جو بھی شعر آتا ہے، پتھر کی مثال آتا ہے

تیری آنکھوں میں کسی یاد کی لَو چمکی ہے
چاند نکلے تو سمندر پہ جمال آتا ہے

اک نظر تُو نے جو دیکھا تو صدی بیت گئی
مجھ کو بس اتنا حسابِ مہ و سال آتا ہے

بجلیاں جیسے چمکتے ہی کہیں کھو جائیں
اب کچھ اس طرح خیالِ خد و خیال آتا ہے

اپنے ہی حُسن سے ہیں لرزہ براندام طیور
جو بھی آتا ہے، اٹھائے ہوئے جال آتا ہے

آندھیاں میرے چراغوں کے تعاقب میں چلیں
یوں بھی بے وجہ عناصرکو جلال آتا ہے

جب بھی تصویرِ بہاراں میں بھروں رنگ ندیم
شاخ سے ٹوٹے پتوں کاخیال آتا ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago