خوُشی کا غم ہے نہ غم کی کوئی خوُشی اب تو
بہت اُداس گُزرتی ہے زندگی اب تو
تِرے بغیر بھی دل کی تسلیوں کے لیے
اِک اِنتظار کی شب تھی، سو ڈھل چُکی اب تو
اِک آشنا کے بچھڑنے سے کیا نہیں بدلا؟
ہَوائے شہر بھی لگتی ہے اجنبی اب تو
تمام رات رہی دل میں روشنی کی لکیر
مثالِ شمعِ سَحر، وہ بھی جَل بُجھی اب تو
چَلی تھی جن سے یہاں رسمِ خوُدنگہداری
اُنہیں عزیز ہُوا ذکرِ خوُدکشی اب تو
کہاں گئے وہ شناسا وہ اجنبی چہرے!
اُجاڑ سی نظر آتی ہے ہر گلی اب تو
محسن نقوی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…