Categories: Gazals

خوف کے تاریک زنداں میں بٹھایا جائے گا

خوف کے تاریک زنداں میں بٹھایا جائے گا
ہم پریشاں حال لوگوں کو ستایا جائے گا

چرچ ، کعبے ، مسجد و مندر کی ویرانی تو دیکھ
روٹھ بیٹھا جب خدا ، کیسے منایا جائے گا

خالق و مخلوق پر یکساں پڑی اُفتاد یہ
سو دعا کو معجزے سے جا ملایا جائے گا

پھر کبھی غنچے کِھلے تو جشن کا سوچیں گے ، پر
اِس بہاراں کا تو ماتم ہی منایا جائے گا

کیا خبر تھی لمس کی برکت کو ترسیں گے یہاں
ہاتھ تک لگتا نہیں ، دل کیا لگایا جائے گا

روشنی کے سب حوالوں کو نِگل جائے گی رات
اِن چراغوں کو بھی دریا میں بہایا جائے گا

پھول ، تتلی ، پیڑ ، جگنو ، رنگ ، خوشبو ، چاندنی
ہم نہ ہوں گر ، یہ تماشا کیوں رچایا جائے گا ؟

ایک جھٹکے میں زمین و آسماں بدلے گئے
کیا مرے نقصاں کا اندازہ لگایا جائے گا ؟

برسرِ پیکار سب ہیں ، یہ لڑائی سب کی ہے
ایک بھی ہارا اگر ، اپنا پرایا جائے گا

ان گنت صدیوں کا کچھ دن میں تمدّن لے اُڑی
اے کرونا کی وبا ، کب تیرا سایہ جائے گا

نوعِ انساں کی ترقی کے سفر کی خیر ہو
یہ نیا عفریت بھی اک دن ہرایا جائے گا

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago