Categories: GazalsUncategorized

خوشی ہوتی تو ہے لیکن بہت ساری نہیں ہوتی

خوشی ہوتی تو ہے لیکن بہت ساری نہیں ہوتی
ترے ملنے سے اب وہ کیفیت طاری نہیں ہوتی

یہ اہلِ دل کی محفل ہے یہاں بیٹھو تسلی سے
کسی سے بھی یہاں کوئی ریاکاری نہیں ہوتی

مجھے جرمِ طلب پر مفلسی مجبور کرتی ہے
مگر مجھ سے ہنر کے ساتھ غداری نہیں ہوتی

یہ لازم ہے غریبوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں
فقط خیرات سے تو دور ناداری نہیں ہوتی

مکمل امتحانِ دوستی اِک بار ہی لے لو
کہ ہم سے نِت نئے پرچے کی تیاری نہیں ہوتی

تصنع ڈھل نہیں سکتی کبھی شعروں کے سانچے میں
سخنور کی کوئی بھی بات بازاری نہیں ہوتی

بہت بددل ہیں میری شاعری سے لاڈلے میرے
کہ غزلوں سے کھلونوں کی خریداری نہیں ہوتی

دیا ہے اس کو اہلِ شوق نے درجہ عبادت کا
وہ یاری نازؔ جس میں کوئی عیاری نہیں ہوتی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago