خوبصورتی کی حد ہے نہ حساب ہے
تُو گلاب ، تُو گلاب ، تُو گلاب ہے
چار سو کروڑ تتلیوں میں تُو مرا
اِنتخاب ، اِنتخاب ، اِنتخاب ہے
چودہویں کا چاند ، نصفِ دِن کا آفتاب
چندے آفتاب ، چندے ماہتاب ہے
خوشبو ، خوش بدن کی جگنو مست کر گئی
کہہ رہے ہیں یہ گلاب ، لاجواب ہے
ایک پل کو دیکھ لے ہمیں بھی پیار سے
یہ ثواب دَر ثواب دَر ثواب ہے
خواب میں بھی اُن کے آگے ایک نہ چلی
بولے جاگ جاؤ یہ ہمارا خواب ہے
دُھوپ میں جو مینہ برس پڑے تو جانئے
اَبر زُلفِ یار دیکھ آب آب ہے
عشق نے جہاں پہ لکھ دِیا تمام شد
حُسن کی کتاب کا وُہ پہلا باب ہے
حُسن کی نگاہ میں حیا کے سرخ پھول
آج کل کے دور میں یہ اِنقلاب ہے
قیس اُن نگاہوں میں چمک سی پیار کی
اِک نئی کتاب کا یہ اِنتساب ہے
شہزاد قیس
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…