حیاتِ عِشق میں یُوں حُسن شامِل ہوتا جاتا ہے
جو ذرّہ جَگمگاتا ہے مِرا دِل ہوتا جاتا ہے
محبَّت میں یَقین و بےیَقینی کے دَوراہے پر
ہنسی کیسی مُجھے رونا بھی مُشکِل ہوتا جاتا ہے
وہ آغازِ جَفا تھا دَرد سے دِل کو شِکایَت تھی
یہ اَنجامِ وفا ہے دَرد بھی دِل ہوتا جاتا ہے
کہاں پہنچا دیا مُجھکو مِرے ضَبط و تَحَمُّل نے
کہ ہر ساعَت فُسُونِ حُسنِ باطِل ہوتا جاتا ہے
مُجھے اے کاش تیری بےرُخی مایُوس کر دیتی
یہ آساں کام بھی کِس دَرجہ مُشکِل ہوتا جاتا ہے
تُجھے تَو ناز تھا ساحِل پہ طُوفاں آشنائ کا
یہ کیوں سُبک سارانِ ساحِل ہوتا جاتا ہے
انوکھا جال پھیلایا ہے تاثِیرِ محبَّت نے
وہ جَلوَہ بھی شِکارِ جَذبِ کامِل ہوتا جاتا ہے
یہ کیا سمجھا رہے ہو تُم مِرے پَردے میں مَحفِل کو
مِرا رَنگِ تَغَیُّر رَنگِ مَحفِل ہوتا جاتا ہے
نَوِیدِ قُربِ مَنزِل دے رہے ہیں قافلے والے
دِلِ اِیذا طَلَب بیزارِ مَنزِل ہوتا جاتا ہے
مَیں جِس رَفتار سے طُوفاں کی جانِب بڑھتا جاتا ہُوں
اُسی رَفتار سے نزدِیک ساحِل ہوتا جاتا ہے
حُضُوری میں بھی بیتابی ہے دُوری میں بھی بیتابی
سُکُونِ دِل بہرِ تَقدِیر مُشکِل ہوتا جاتا ہے
سِتارے ڈُوبتے جاتے ہیں شمعیں بُجھتی جاتی ہیں
مُرَتّب خودبخود اَنجامِ مَحفِل ہوتا جاتا ہے
محبَّت میں مکان و لامکاں ہیں دو قدَم لیکِن
مُجھے یہ دو قدَم چلنا بھی مُشکِل ہوتا جاتا ہے
بہت دِن سر دُھنا ہے جُرمِ آغازِ محبَّت پر
اور اَب اَنجام سے احسانؔ غافِل ہوتا جاتا ہے
احسان دانش
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…