Categories: Gazals

جُھک کے چلتا ہوں کہ قدّ اُس کے برابر نہ لگے

جُھک کے چلتا ہوں کہ قدّ اُس کے برابر نہ لگے
دوسرا یہ کہ اُسے راہ میں ٹھوکر نہ لگے

یہ ترے ساتھ تعلّق کا بڑا فائدہ ہے
آدمی ہو بھی تو اوقات سے باہر نہ لگے

نیم تاریک سا ماحول ہے درکار مجھے
ایسا ماحول جہاں آنکھ لگے ۔۔۔۔ ڈر نہ لگے

ماؤں نے چومنے ہوتے ہیں بریدہ سَر بھی
اُن سے کہنا کہ کوئی زخم جبیں پر نہ لگے

یہ طلب گار نگاہوں کے تقاضے ہر سُو
کوئی تو ایسی جگہ ہو جو ‘ مجھے گھر نہ لگے

یہ جو آئینہ ہے’ دیکھوں تو خلا دِکھتا ہے
اِس جگہ کچھ بھی نہ لگواؤں تو بہتر نہ لگے؟

تم نے چھوڑا تو کسی اور سے ٹکراؤں گا مَیں
کیسے ممکن ہے کہ اندھے کا کہیں سَر نہ لگے

عُمیـــر نجمــیؔ

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago