Categories: Uncategorized

جب تم سے اتفاقا میری نظر ملی تھی

جب تم سے اتفاقا میری نظر ملی تھی
اب یاد آ رہا ہے شاید وہ جنوری تھی

تم یوں ملی دوبارہ پھر ماہِ فروری میں
جیسے کہ ہمسفر ہو تم راہِ زندگی میں

کتنا حسِین زمانہ آیا تھا مارچ لے کر
راہِ وفا پہ تھی تم وعدوں کی ٹارچ لے کر

باندھا جو عہدِ الفت اپریل چل رہا تھا
دنیا بدل رہی تھی موسم بدل رہا تھا

لیکن مئی جب آئی جلنے لگا زمانہ
ہر شخص کی زباں پہ تھا بس یہی افسانہ

دنیا کے ڈر سے تم نے جب پھیری تھی نگاہیں
تھا جون کا مہینہ لب پہ تھی گرم آہیں

جولائی میں تم نے کی بات چیت کچھ کم
تھے آسمان پہ بادل اور میری آنکھیں پرنم

ماہِ اگست میں جب برسات ہو رہی تھی
تب آنسوؤں کی بارش دن رات ہو رہی تھی

اب یاد آ رہا ہے وہ ماہ تھا ستمبر
بھیجا تھا تم نے مجھ کوترکِ وفا کا لیٹر

تم غیر ہو گئی تھی اکتوبر آ گیا تھا
دنیا بدل چکی تھی موسم بدل چکا تھا

جب آ گیا نومبر وہ بھیگی رات آئی
مجھ سے تمہیں چھڑانے سج کر بارات آئی

اک قید تھا دسمبر جذبات مر چکے تھے
موسم تھا سرد اس میں ارمان بکھر چکے تھے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago