تُو کبھی بیٹھ مرے پَاس، مری بَات سمجھ
دیکھ یہ ہاتھ کَبھی خاک کی اوقات سمجھ
ہے محبت مرے گَاؤں میں بَغاوت کی طرح
تُو کبھی شہر سے بَاہر کے بھی حَالا ت سمجھ
اس محبت کو اگر مَان مُثلث کوئی
اور مجھے ڈَھاک کے پَاتوں سے کوئی پات سمجھ
تو سکھا ئے گا مجھے عِشق کے اِسرار و رَموز
میں ہوں مَنصور صفَت عشق مری ذَات سمجھ
جِسم کی چاہ میں شہزادی یہ بَاندی نہ بنا
جیت کے جشن میں پِنہاں ہے کوئی مات سمجھ
قِہقہوں میں چھپا رکھی ہے کہانی غم کی
ہجر کے مارے ہوئے لوگوں کے جذبات سمجھ
کَچی پنسل سے خدوخال تو کاغذ پہ اتار
پہلے اس جسم کی حُرمت کی روایات سمجھ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…