Categories: GazalsSad Poetry

تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے

تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر بار بار گزری ہے

جنوں میں جتنی بھی گزری بیکار گزری ہے
اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے

ہوئی ہے حضرت ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سرِ کوۓ یار گزری ہے

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہیں
وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے

نہ گل کھلے ہیں نہ ان سے ملے نہ مے پی ہے
عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے

چمن میں غارت گلچیں پہ جانے کیا گزری
قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے

فیض احمد فیض

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago