Categories: GazalsSad Poetry

تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے

تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے
ہم نوا گر، خوش رہے جیسےبھی حالوں میں رہے

اس قدر دنیا کے دکھ اے خوبصورت زندگی
جس طرح تتلی کوئی مکڑی کے جالوں میں‌رہے

دیکھنا اے راہ نوردِ شوق! کوئے یار تک
کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہے

ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھر
کون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں رہے

بدظنی ایسی کہ غیروں کی وفا بھی کھوٹ تھی
سوئے ظن ایسا کہ ہم اپنوں‌ کی چالوں میں رہے

ایک دنیا کو مری دیوانگی خوش آگئی
یار مکتب کی کتابوں کے حوالوں میں رہے

عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہل محبت کی مثالوں میں رہے

احمد فراز

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago