تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے
تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا
بے نیازی سے مگر کانپتی آواز کے ساتھ
تو نے گھبرا کے مرا نام نہ پوچھا ہوتا
تیرے بس میں تھی اگر مشعل جذبات کی لو
تیرے رخسار میں گلزار نہ بھڑکا ہوتا
یوں تو مجھ سے ہوئیں صرف آب و ہوا کی باتیں
اپنے ٹوٹے ہوئے فقروں کو تو پرکھا ہوتا
یوں ہی بے وجہ ٹھٹکنے کی ضرورت کیا تھی
دم رخصت میں اگر یاد نہ آیا ہوتا
تیرا غماز بنا خود ترا انداز خرام
دل نہ سنبھلا تھا تو قدموں کو سنبھالا ہوتا
اپنے بدلے مری تصویر نظر آ جاتی
تو نے اس وقت اگر آئنہ دیکھا ہوتا
حوصلہ تجھ کو نہ تھا مجھ سے جدا ہونے کا
ورنہ کاجل تری آنکھوں میں نہ پھیلا ہوتا
احمد ندیم قاسمی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…