بےیقینی، بےثباتی، بےکرانی ،کا سفر
ہر نفس کا منتظر ہے رائگانی کا سفر
ریگزارِخواب پر ہیں ہجرتوں کے قافلے
چار سو پھیلا ہوا ہے بے نشانی کا سفر
بے تحاشا راستے ،بے انتہا اوارگی
پوچھ مت کیسا رہا بےسائبانی کا سفر
کعبہ ہو ، یا بت کدہ ہو ،ہم نے پایا جابجا
بے نیازی، خودفریبی، لن ترانی کا سفر
کمسنوں کے دامنوں پر حسن کی نوخیزیاں
دیکھ یوں تشکیل پاتا ہے جوانی کا سفر
جسم ہائے ٹوٹتا ہے اے ملائک تخلیہ
جھیل کر ہم آ رہے ہیں زندگانی کا سفر
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…