تپش سے بچ کے گھٹاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
گئے ہوؤں کی صداؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
ہم ارد گرد کے موسم سے جب بھی گھبرائیں
ترے خیال کی چھاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں
فرحت عباس شاہ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…