بیداری
جس بندۂِ حق بیں کی خودی ہوگئی بیدار
شمشیر کی مانند ہے برندہ و براق
اس کی نگہِ شوخ پہ ہوتی ہے نمودار
ہر ذرے میں پوشیدہ ہے جو قوتِ اشراق
اس مردِ خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو
تو بندۂِ آفاق ہے ، وہ صاحبِ آفاق
تجھ میں ابھی پیدا نہیں ساحل کی طلب بھی
وہ پاکئِ فطرت سے ہوا محرمِ اعماق
علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ علیہ
کتاب: ضربِ کلیم
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…