Categories: GazalsSad Poetry

بھڑکائیں مری پیاس کو اکثر تری آنکھیں

بھڑکائیں مری پیاس کو اکثر تری آنکھیں
صحرا مرا چہرا ہے سمندر تری آنکھیں

پھر کون بھلا داد تبسم انہیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تری آنکھیں

خالی جو ہوئی شام غریباں کی ہتھیلی
کیا کیا نہ لٹاتی رہیں گوہر تیری آنکھیں

بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اتر کر تری آنکھیں

اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں

ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نہ لیں خواب کی چادر تری آنکھیں

میں سنگ صفت ایک ہی رستے میں کھڑا ہوں
شاید مجھے دیکھیں گی پلٹ کر تری آنکھیں

یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسنؔ
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تری آنکھیں

محسن نقوی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago