راز کھولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں
میں سچ جو بولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں
اچھے بھلے شریفوں کے ظاہر کو چھوڑ کر
اندر کو پھولتا ہُوں….. بڑا بدتمیز ہُوں
حرکت تو دیکھو میری کہ عہدِ یزید میں
انصاف تولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں
اخلاقیات کا میں جنازہ نکال کر
لہجے ٹٹولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں
کس کی مجال ہے کہ کہے مُجھ کو بدتمیز
میں خُود ہی بولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں
کر کے غمِ حیات کی تلخی کا میں نشہ
دن رات ڈولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں
ہر ایک شعر میں حق سچ کی شکل میں
میں زہر گھولتا ہُوں… بڑا بدتمیز ہُوں
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…