Categories: Uncategorized

بجھ گئی آگ ‘ سو میں اپنی تن آسانی کو

بجھ گئی آگ ‘ سو میں اپنی تن آسانی کو
اوڑھ لیتا ہوں ترے جسم کی عُریانی کو

خوف کھائیں گے تو مر جائیں گے ویرانے میں
تُم زرا آگ جلاؤ ‘ میں چلا پانی کو

بے سبب کوئی یہاں دشت و بیاباں لایا
ہجر کافی تھا مری آنکھ کی ویرانی کو

واپس آئے تو در و بام بھی اپنے نہ رہے
ہم جو گھر چھوڑ کے نکلے تھے جہاں بانی کو

پہرہ داروں نے مرے قتل میں عجلت کی ہے
میں تو آیا تھا ترے گھر کی نگہبانی کو

میں تو سیلاب سے کہتا ہوں مرے گھر آؤ
اور لے جاؤ مری بے سرو سامانی کو

وہ اگر ڈھانپ دے تعبیر سے مجھ کو نیّرؔ
چھوڑ دوں خوابِ پیشماں کی پیشمانی کو

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago