بجھے چراغ سرِ طاق دھر کے روئے گا
وہ گزرا وقت کبھی یاد کر کے روئے گا
یہ جس مقام پہ بچھڑے ہیں آکے ہم دونوں
اسی مقام سے تنہا گزر کے روئے گا
مری ستائشی آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے
تُو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا
میں جانتا ہوں مرے پر کتَر رہا ہے وہ
میں جانتا ہوں مرے پر کتَر کے روئے گا
اسے تو صرف بچھڑنے کا دُکھ ہے اور مجھے
یہ غم بھی ہے وہ مجھے یاد کر کے روئے گا
مقامِ ربط کے زینے وہ جلدبازی میں
اتر تو جائے گا لیکن اتر کے روئے گا
وہ سخت جاں سہی لیکن مری جدائی میں
ظہیر ریت کی صورت بکھر کے روئے گا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…