Categories: GazalsSad Poetry

اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں

اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں
مگر ترے بعد حوصلہ ہے کہ جی رہا ہوں

وہ ریزہ ریزہ مرے بدن میں اتر رہا ہے
میں قطرہ قطرہ اسی کی آنکھوں کو پی رہا ہوں

تری ہتھیلی پہ کس نے لکھا ہے قتل میرا
مجھے تو لگتا ہے میں ترا دوست بھی رہا ہوں

کھلی ہیں آنکھیں مگر بدن ہے تمام پتھر
کوئی بتائے میں مر چکا ہوں کہ جی رہا ہوں

کہاں ملے گی مثال میری ستمگری کی ؟
کہ میں گلابوں کے زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں

نہ پوچھ مجھ سے کہ شہر والوں کا حال کیا تھا
کہ میں تو خود اپنے گھر میں بھی دو گھڑی رہا ہوں

ملا تو بیتے دنوں کا سچ اس کی آنکھ میں تھا
وہ آشنا جس سے مدتوں اجنبی رہا ہوں میں

بھلا دے مجھ کو کہ بے وفائی بجا ہے لیکن
گنوا نہ مجھ کو کہ میں تری زندگی رہا ہوں

وہ اجنبی بن کے اب ملے بھی تو کیا ہے محسن
یہ ناز کم ہے کہ میں بھی اس کا کبھی رہا ہوں

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago