اُس کی تمام عمر کا ترکہ خرید لے

اُس کی تمام عمر کا ترکہ خرید لے
بڑھیا کا دل تھا کوئی تو چرخہ خرید لے

بچوں کا رزق دے مجھے قیمت کے طور پر
تُو تو میرا خدا ہے نا ، سجدہ خرید لے

اک بوڑھا اسپتال میں دیتا تھا یہ صدا
ہے کوئی جو غریب کا گُردہ خرید لے ؟

مزدور کی حیات اِسی کوشش میں کٹ گئی
اک بار اُس کا بیٹا بھی بستہ خرید لے

ہم سر کٹا کے بیٹھے ہیں مقتل کی خاک پہ
دشمن سے کوئی کہہ دے کہ نیزہ خرید لے

تُو نے خریدے ہوں گے مؤذن عناد میں
گر بس میں ہے تو آ ! میرا لہجہ خرید لے

پیاسے کے اطمینان سے لگتا تھا دشت میں
چاہے تو مشک بیچ کے، دریا خرید لے

جب اُس سے گھر بنانے کے پیسے نہ بن سکے
وہ ڈھونڈتا رہا ، کوئی نقشہ خرید لے

بیٹی کی شادی سر پہ تھی اور دل تھا باپ کا
زیور کے ساتھ، چھوٹی سی گڑیا خرید لے

تُو بادشاہ ہے، فقر کے طعنے نہ دے مجھے
بس میں نہیں تیرے میرا کاسہ خرید لے

حیؔدر وہ صدیاں بیچ کے آیا تھا میرے پاس
ممکن نہیں ہوا، میرا لمحہ خرید لے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago