اُجڑے ہوۓ ہڑپہ کے آثار کی طرح
زندہ ہیں لوگ وقت کی رفتار کی طرح
کیا رہنا ایسے شہر میں مجبوریوں کے ساتھ
بِکتے ہیں لوگ شام کے اخبار کی طرح
بچوں کا رزق موت کے جھولے میں رکھ دیا
سرکس میں ُکودتے ہوۓ فنکار کی طرح
قاتل براجمان ہوئے منصف کے ساۓ میں
مقتول پھر رہا ھے عزادار کی طرح
وعدے ضرورتوں کی نظر کر دئیے گئے
رشتے ہیں سارے ریت کی دیوار کی طرح
حسن میرے وجود کو سنسار کرتے وقت
شامل تھا سارا شہر اِک تہوار کی طرح
محسن نقوی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…