اَشک دَر اَشک

اَشک دَر اَشک ، دُہائی کا ثمر دیتے ہیں
اُن کے آثار ، جدائی کی خبر دیتے ہیں

غالباً یہ مرے چپ رہنے کا خمیازہ ہے
تجھ کو آواز مرے شام و سَحَر دیتے ہیں

جان دے جانے کا جو پختہ اِرادہ کر لوں
جان ‘‘ کہہ کر مجھے بے جان سا کر دیتے ہیں

لفظ مردہ ہیں ، لغت کوئی اُٹھا کر دیکھو
صرف جذبات ہی لفظوں کو اَثر دیتے ہیں

ایک گمنام اُداسی نے مجھے گھیر لیا
آج وُہ ہنستے ہُوئے اِذنِ سفر دیتے ہیں

چند اِحباب ، مسیحائی کی قسمیں کھا کر
زَخم کو کھود کے ، بارُود سا بھر دیتے ہیں

قیسؔ دِل کا نہ تعلق بنے جن لوگوں سے
ساتھ سو شرطوں پہ دیتے ہیں ، اَگر دیتے ہیں

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago