اول اول کی دوستی ہے ابھی
اک غزل ہے کہ ہو رہی ہے ابھی
میں بھی شہر وفا میں نو وارد
وہ بھی رک رک کے چل رہی ہے ابھی
میں بھی ایسا کہاں کا زود شناس
وہ بھی لگتا ہے سوچتی ہے ابھی
دل کی وارفتگی ہے اپنی جگہ
پھر بھی کچھ احتیاط سی ہے ابھی
گرچہ پہلا سا اجتناب نہیں
پھر بھی کم کم سپردگی ہے ابھی
کیسا موسم ہے کچھ نہیں کھلتا
بوندا باندی بھی دھوپ بھی ہے ابھی
خود کلامی میں کب یہ نشہ تھا
جس طرح روبرو کوئی ہے ابھی
قربتیں لاکھ خوبصورت ہوں
دوریوں میں بھی دل کشی ہے ابھی
فصل گل میں بہار پہلا گلاب
کس کی زلفوں میں ٹانکتی ہے ابھی
مدتیں ہو گئیں فرازؔ مگر
وہ جو دیوانگی کہ تھی ہے ابھی
احمد فراز
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…