Categories: GazalsSad Poetry

اشتیاقِ دید تھا آخر اُدھر جانا پڑا

اشتیاقِ دید تھا آخر اُدھر جانا پڑا
اُن کی محفل میں بہ اندازِ نظر جانا پڑا

محو کرکے رنج و رسوائی کا ڈر جانا پڑا
تیرے کوچے میں نہ جانا تھا مگر جانا پڑا

عقل نے روکا بھی، دل تھا فتنہ گر، جانا پڑا
بے بُلائے بھی کچھ انسانوں کے گھر جانا پڑا

سیر گل کا مرحلہ تھا دام ہمرنگ زمیں
لے چلی باد صبا ہم کو جدھر جانا پڑا

اول اول تو رہی دل سے مرے بیگانگی
آخر آخر اُن کو شیشے میں اتر جانا پڑا

مسکرانے کی سزا ملنی تھی صحن باغ میں
پھول کی ایک ایک پتی کو بکھر جانا پڑا

در بدر پھرنے سے بہتر ہے کہیں کے ہو رہیں
ہم چلے جائیں گے اُس در تک، اگر جانا پڑا

بے رُخی اُن کی مسلسل دیکھ کر آخر نصیر
بزم سے اُٹھ کر ہمیں با چشمِ تر جانا پڑا

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago